EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

تو مجھے بنتے بگڑتے ہوئے اب غور سے دیکھ
وقت کل چاک پہ رہنے دے نہ رہنے دے مجھے

خورشید رضوی




یا شکن آلود ہو جائے گی منظر کی جبیں
یا ہماری آنکھ کے شیشے میں بال آ جائے گا

خورشید رضوی




یہ دور وہ ہے کہ بیٹھے رہو چراغ تلے
سبھی کو بزم میں دیکھو مگر دکھائی نہ دو

خورشید رضوی




اے انتظار صبح تمنا یہ کیا ہوا
آتا ہے اب خیال بھی تیرا تھکا ہوا

خورشید احمد جامی




بڑے دلچسپ وعدے تھے بڑے رنگین دھوکے تھے
گلوں کی آرزو میں زندگی شعلے اٹھا لائی

خورشید احمد جامی




چمکتے خواب ملتے ہیں مہکتے پیار ملتے ہیں
تمہارے شہر میں کتنے حسیں آزار ملتے ہیں

خورشید احمد جامی




جلاؤ غم کے دئے پیار کی نگاہوں میں
کہ تیرگی ہے بہت زندگی کی راہوں میں

خورشید احمد جامی