EN हिंदी
قتیل شفائی شیاری | شیح شیری

قتیل شفائی شیر

75 شیر

حوصلہ کس میں ہے یوسف کی خریداری کا
اب تو مہنگائی کے چرچے ہیں زلیخاؤں میں

قتیل شفائی




حسن کو چاند جوانی کو کنول کہتے ہیں
ان کی صورت نظر آئے تو غزل کہتے ہیں

قتیل شفائی




جب بھی آتا ہے مرا نام ترے نام کے ساتھ
جانے کیوں لوگ مرے نام سے جل جاتے ہیں

whenever my name happens to be linked to thee
I wonder why these people burn with jealousy

قتیل شفائی




جیت لے جائے کوئی مجھ کو نصیبوں والا
زندگی نے مجھے داؤں پہ لگا رکھا ہے

قتیل شفائی




جس برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے
اس کو دفناؤ مرے ہاتھ کی ریکھاؤں میں

قتیل شفائی




جو بھی آتا ہے بتاتا ہے نیا کوئی علاج
بٹ نہ جائے ترا بیمار مسیحاؤں میں

قتیل شفائی




کس طرح اپنی محبت کی میں تکمیل کروں
غم ہستی بھی تو شامل ہے غم یار کے ساتھ

قتیل شفائی




کچھ کہہ رہی ہیں آپ کے سینے کی دھڑکنیں
میرا نہیں تو دل کا کہا مان جائیے

قتیل شفائی




کیا جانے کس ادا سے لیا تو نے میرا نام
دنیا سمجھ رہی ہے کہ سچ مچ ترا ہوں میں

قتیل شفائی