EN हिंदी
اپنے ہونٹوں پر سجانا چاہتا ہوں | شیح شیری
apne honTon par sajaana chahta hun

غزل

اپنے ہونٹوں پر سجانا چاہتا ہوں

قتیل شفائی

;

اپنے ہونٹوں پر سجانا چاہتا ہوں
آ تجھے میں گنگنانا چاہتا ہوں

کوئی آنسو تیرے دامن پر گرا کر
بوند کو موتی بنانا چاہتا ہوں

تھک گیا میں کرتے کرتے یاد تجھ کو
اب تجھے میں یاد آنا چاہتا ہوں

چھا رہا ہے ساری بستی میں اندھیرا
روشنی کو، گھر جلانا چاہتا ہوں

آخری ہچکی ترے زانو پہ آئے
موت بھی میں شاعرانہ چاہتا ہوں