EN हिंदी
قتیل شفائی شیاری | شیح شیری

قتیل شفائی شیر

75 شیر

چلو اچھا ہوا کام آ گئی دیوانگی اپنی
وگرنہ ہم زمانے بھر کو سمجھانے کہاں جاتے

twas a good thing that my madness was to some avail
else, for my state, what other reason could the world I show?

قتیل شفائی




بہ پاس دل جسے اپنے لبوں سے بھی چھپایا تھا
مرا وہ راز تیرے ہجر نے پہنچا دیا سب تک

قتیل شفائی




اپنی زباں تو بند ہے تم خود ہی سوچ لو
پڑتا نہیں ہے یوں ہی ستم گر کسی کا نام

قتیل شفائی




اپنے لیے اب ایک ہی راہ نجات ہے
ہر ظلم کو رضائے خدا کہہ لیا کرو

قتیل شفائی




احباب کو دے رہا ہوں دھوکا
چہرے پہ خوشی سجا رہا ہوں

قتیل شفائی




اچھا یقیں نہیں ہے تو کشتی ڈبا کے دیکھ
اک تو ہی ناخدا نہیں ظالم خدا بھی ہے

قتیل شفائی




ابھی تو بات کرو ہم سے دوستوں کی طرح
پھر اختلاف کے پہلو نکالتے رہنا

قتیل شفائی




اب جس کے جی میں آئے وہی پائے روشنی
ہم نے تو دل جلا کے سر عام رکھ دیا

whoever so desires may now partake of its heat
for I have set my heart afire and left it on the street

قتیل شفائی




آیا ہی تھا ابھی مرے لب پہ وفا کا نام
کچھ دوستوں نے ہاتھ میں پتھر اٹھا لیے

قتیل شفائی