EN हिंदी
قتیل شفائی شیاری | شیح شیری

قتیل شفائی شیر

75 شیر

کس طرح اپنی محبت کی میں تکمیل کروں
غم ہستی بھی تو شامل ہے غم یار کے ساتھ

قتیل شفائی




انگڑائی پر انگڑائی لیتی ہے رات جدائی کی
تم کیا سمجھو تم کیا جانو بات مری تنہائی کی

قتیل شفائی




جس برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے
اس کو دفناؤ مرے ہاتھ کی ریکھاؤں میں

قتیل شفائی




جیت لے جائے کوئی مجھ کو نصیبوں والا
زندگی نے مجھے داؤں پہ لگا رکھا ہے

قتیل شفائی




جب بھی آتا ہے مرا نام ترے نام کے ساتھ
جانے کیوں لوگ مرے نام سے جل جاتے ہیں

whenever my name happens to be linked to thee
I wonder why these people burn with jealousy

قتیل شفائی




حسن کو چاند جوانی کو کنول کہتے ہیں
ان کی صورت نظر آئے تو غزل کہتے ہیں

قتیل شفائی




حوصلہ کس میں ہے یوسف کی خریداری کا
اب تو مہنگائی کے چرچے ہیں زلیخاؤں میں

قتیل شفائی




ہمیں بھی نیند آ جائے گی ہم بھی سو ہی جائیں گے
ابھی کچھ بے قراری ہے ستارو تم تو سو جاؤ

قتیل شفائی




ہم اسے یاد بہت آئیں گے
جب اسے بھی کوئی ٹھکرائے گا

قتیل شفائی