سر راہ کچھ بھی کہا نہیں کبھی اس کے گھر میں گیا نہیں
میں جنم جنم سے اسی کا ہوں اسے آج تک یہ پتا نہیں
اسے پاک نظروں سے چومنا بھی عبادتوں میں شمار ہے
کوئی پھول لاکھ قریب ہو کبھی میں نے اس کو چھوا نہیں
یہ خدا کی دین عجیب ہے کہ اسی کا نام نصیب ہے
جسے تو نے چاہا وہ مل گیا جسے میں نے چاہا ملا نہیں
اسی شہر میں کئی سال سے مرے کچھ قریبی عزیز ہیں
انہیں میری کوئی خبر نہیں مجھے ان کا کوئی پتا نہیں
غزل
سر راہ کچھ بھی کہا نہیں کبھی اس کے گھر میں گیا نہیں
بشیر بدر