میں یوں بھی احتیاطاً اس گلی سے کم گزرتا ہوں
کوئی معصوم کیوں میرے لیے بدنام ہو جائے
بشیر بدر
مندر گئے مسجد گئے پیروں فقیروں سے ملے
اک اس کو پانے کے لیے کیا کیا کیا کیا کیا ہوا
went to temples,mosques, and saints,mendicants I saught
to find the one what all I did what on myself have brought
بشیر بدر
میرا شیطان مر گیا شاید
میرے سینے پہ سو رہا ہے کوئی
بشیر بدر
مدت سے اک لڑکی کے رخسار کی دھوپ نہیں آئی
اس لئے میرے کمرے میں اتنی ٹھنڈک رہتی ہے
بشیر بدر
مجھے معلوم ہے اس کا ٹھکانا پھر کہاں ہوگا
پرندہ آسماں چھونے میں جب ناکام ہو جائے
بشیر بدر
مجھے لگتا ہے دل کھنچ کر چلا آتا ہے ہاتھوں پر
تجھے لکھوں تو میری انگلیاں ایسی دھڑکتی ہیں
بشیر بدر
مجھے اشتہار سی لگتی ہیں یہ محبتوں کی کہانیاں
جو کہا نہیں وہ سنا کرو جو سنا نہیں وہ کہا کرو
بشیر بدر
مجھ سے کیا بات لکھانی ہے کہ اب میرے لئے
کبھی سونے کبھی چاندی کے قلم آتے ہیں
بشیر بدر
محبت ایک خوشبو ہے ہمیشہ ساتھ چلتی ہے
کوئی انسان تنہائی میں بھی تنہا نہیں رہتا
بشیر بدر