EN हिंदी
زندگی شیاری | شیح شیری

زندگی

163 شیر

دھوپ کی سختی تو تھی لیکن فرازؔ
زندگی میں پھر بھی تھا سایہ بہت

فراز سلطانپوری




مری محبت میں ساری دنیا کو اک کھلونا بنا دیا ہے
یہ زندگی بن گئی ہے ماں اور مجھ کو بچہ بنا دیا ہے

فرحت احساس




یہی ہے دور غم عاشقی تو کیا ہوگا
اسی طرح سے کٹی زندگی تو کیا ہوگا

فارغ بخاری




یقیں مجھے بھی ہے وہ آئیں گے ضرور مگر
وفا کرے گی کہاں تک کہ زندگی ہی تو ہے

فاروق بانسپاری




ادا ہوا نہ قرض اور وجود ختم ہو گیا
میں زندگی کا دیتے دیتے سود ختم ہو گیا

فریاد آزر




خوابوں پر اختیار نہ یادوں پہ زور ہے
کب زندگی گزاری ہے اپنے حساب میں

فاطمہ حسن




غم و الم سے جو تعبیر کی خوشی میں نے
بہت قریب سے دیکھی ہے زندگی میں نے

فگار اناوی