زندگی جب عذاب ہوتی ہے
عاشقی کامیاب ہوتی ہے
دشینتؔ کمار
زندگی کیا کسی مفلس کی قبا ہے جس میں
ہر گھڑی درد کے پیوند لگے جاتے ہیں
فیض احمد فیض
زندگی نام ہے اک جہد مسلسل کا فناؔ
راہرو اور بھی تھک جاتا ہے آرام کے بعد
فنا نظامی کانپوری
ہر نفس عمر گزشتہ کی ہے میت فانیؔ
زندگی نام ہے مر مر کے جئے جانے کا
فانی بدایونی
اک معمہ ہے سمجھنے کا نہ سمجھانے کا
زندگی کاہے کو ہے خواب ہے دیوانے کا
فانی بدایونی
کس خرابی سے زندگی فانیؔ
اس جہان خراب میں گزری
فانی بدایونی
موت آنے تک نہ آئے اب جو آئے ہو تو ہائے
زندگی مشکل ہی تھی مرنا بھی مشکل ہو گیا
فانی بدایونی