EN हिंदी
زندگی شیاری | شیح شیری

زندگی

163 شیر

اہل دل کے واسطے پیغام ہو کر رہ گئی
زندگی مجبوریوں کا نام ہو کر رہ گئی

گنیش بہاری طرز




درد الفت کا نہ ہو تو زندگی کا کیا مزا
آہ و زاری زندگی ہے بے قراری زندگی

غلام بھیک نیرنگ




مجھے زندگی کی دعا دینے والے
ہنسی آ رہی ہے تری سادگی پر

گوپال متل




کوئی خاموش زخم لگتی ہے
زندگی ایک نظم لگتی ہے

گلزار




ایک سیتا کی رفاقت ہے تو سب کچھ پاس ہے
زندگی کہتے ہیں جس کو رام کا بن باس ہے

حفیظ بنارسی




کبھی خرد کبھی دیوانگی نے لوٹ لیا
طرح طرح سے ہمیں زندگی نے لوٹ لیا

حفیظ بنارسی




بے تعلق زندگی اچھی نہیں
زندگی کیا موت بھی اچھی نہیں

حفیظ جالندھری