اشک غم آنکھوں نے برسایا بہت
جانے کیوں ان کا خیال آیا بہت
اس کو دیں ہم نے دعائیں بارہا
زندگی میں جس نے تڑپایا بہت
جس کو اپنا دل سمجھتے تھے اسے
اپنا کم اور آپ کا پایا بہت
بن کے راز زندگی دل میں رہے
زندگی میں پھر بھی ترسایا بہت
دولت و حشمت پہ نازاں ہو کوئی
ہے ہمیں تو دل کا سرمایا بہت
دھوپ کی سختی تو تھی لیکن فرازؔ
زندگی میں پھر بھی تھا سایہ بہت
غزل
اشک غم آنکھوں نے برسایا بہت
فراز سلطانپوری