EN हिंदी
زندگی شیاری | شیح شیری

زندگی

163 شیر

تم محبت کو کھیل کہتے ہو
ہم نے برباد زندگی کر لی

بشیر بدر




زندگی تو نے مجھے قبر سے کم دی ہے زمیں
پاؤں پھیلاؤں تو دیوار میں سر لگتا ہے

بشیر بدر




بندھن سا اک بندھا تھا رگ و پے سے جسم میں
مرنے کے بعد ہاتھ سے موتی بکھر گئے

بشیر الدین احمد دہلوی




ہماری زندگی تو مختصر سی اک کہانی تھی
بھلا ہو موت کا جس نے بنا رکھا ہے افسانہ

بیدم شاہ وارثی




یہ چار دن کے تماشے ہیں آہ دنیا کے
رہا جہاں میں سکندر نہ اور نہ جم باقی

بھارتیندو ہریش چندر




اک سلسلہ ہوس کا ہے انساں کی زندگی
اس ایک مشت خاک کو غم دو جہاں کے ہیں

چکبست برج نرائن




زندگی کیا ہے عناصر میں ظہور ترتیب
موت کیا ہے انہیں اجزا کا پریشاں ہونا

چکبست برج نرائن