عشق کو ایک عمر چاہئے اور
عمر کا کوئی اعتبار نہیں
جگر بریلوی
بہت حسین سہی صحبتیں گلوں کی مگر
وہ زندگی ہے جو کانٹوں کے درمیاں گزرے
جگر مراد آبادی
مسرت زندگی کا دوسرا نام
مسرت کی تمنا مستقل غم
جگر مراد آبادی
موت کیا ایک لفظ بے معنی
جس کو مارا حیات نے مارا
جگر مراد آبادی
مری زندگی تو گزری ترے ہجر کے سہارے
مری موت کو بھی پیارے کوئی چاہیئے بہانہ
جگر مراد آبادی
اسی کو کہتے ہیں جنت اسی کو دوزخ بھی
وہ زندگی جو حسینوں کے درمیاں گزرے
جگر مراد آبادی
ٹیگز:
| زندگی |
| 2 لائنیں شیری |
وہی ہے زندگی لیکن جگرؔ یہ حال ہے اپنا
کہ جیسے زندگی سے زندگی کم ہوتی جاتی ہے
جگر مراد آبادی
ٹیگز:
| زندگی |
| 2 لائنیں شیری |