EN हिंदी
زندگی شیاری | شیح شیری

زندگی

163 شیر

حیات لاکھ ہو فانی مگر یہ سن رکھئے
حیات سے جو ہے مقصود غیر فانی ہے

کالی داس گپتا رضا




زندگی نام اسی موج مے ناب کا ہے
مے کدے سے جو اٹھے دار و رسن تک پہنچے

کمال احمد صدیقی




کیا چاہتی ہے ہم سے ہماری یہ زندگی
کیا قرض ہے جو ہم سے ادا ہو نہیں رہا

کاشف حسین غائر




زندگی دھوپ میں آنے سے کھلی
سایہ دیوار اٹھانے سے کھلا

کاشف حسین غائر




ہر ایک کام ہے دھوکہ ہر ایک کام ہے کھیل
کہ زندگی میں تماشا بہت ضروری ہے

خلیل مامون




کوئی وقت بتلا کہ تجھ سے ملوں
مری دوڑتی بھاگتی زندگی

خلیلؔ الرحمن اعظمی




یوں تو مرنے کے لیے زہر سبھی پیتے ہیں
زندگی تیرے لیے زہر پیا ہے میں نے

خلیلؔ الرحمن اعظمی