EN हिंदी
زندگی شیاری | شیح شیری

زندگی

163 شیر

زندگی وادی و صحرا کا سفر ہے کیوں ہے
اتنی ویران مری راہگزر ہے کیوں ہے

ابراہیم اشکؔ




زندگی کم پڑھے پردیسی کا خط ہے عبرتؔ
یہ کسی طرح پڑھا جائے نہ سمجھا جائے

عبرت مچھلی شہری




زندگی زندہ دلی کا ہے نام
مردہ دل خاک جیا کرتے ہیں

امام بخش ناسخ




جب نہیں کچھ اعتبار زندگی
اس جہاں کا شاد کیا ناشاد کیا

امداد امام اثرؔ




نشہ تھا زندگی کا شرابوں سے تیز تر
ہم گر پڑے تو موت اٹھا لے گئی ہمیں

عرفان احمد




اب مری کوئی زندگی ہی نہیں
اب بھی تم میری زندگی ہو کیا

جون ایلیا




گنوائی کس کی تمنا میں زندگی میں نے
وہ کون ہے جسے دیکھا نہیں کبھی میں نے

جون ایلیا