EN हिंदी
اسے چھوتے ہوئے بھی ڈر رہا تھا | شیح شیری
use chhute hue bhi Dar raha tha

غزل

اسے چھوتے ہوئے بھی ڈر رہا تھا

انجم سلیمی

;

اسے چھوتے ہوئے بھی ڈر رہا تھا
وہ میرا پہلا پہلا تجربہ تھا

اگرچہ دکھ ہمارے مشترک تھے
مگر جو دو دلوں میں فاصلہ تھا

کبھی اک دوسرے پر کھل نہ پائے
ہمارے درمیاں اک تیسرا تھا

وہ اک دن جانے کس کو یاد کر کے
مرے سینے سے لگ کے رو پڑا تھا

اسے بھی پیار تھا اک اجنبی سے
مرے بھی دھیان میں اک دوسرا تھا

بچھڑتے وقت اس کو فکر کیوں تھی
بسر کرنی تو میرا مسئلہ تھا

وہ جب سمجھا مجھے اس وقت انجمؔ
مرا معیار ہی بدلا ہوا تھا