بھولے بسرے ہوئے غم پھر ابھر آتے ہیں کئی
آئینہ دیکھیں تو چہرے نظر آتے ہیں کئی
فضیل جعفری
گھر سے باہر نہیں نکلا جاتا
روشنی یاد دلاتی ہے تری
فضیل جعفری
کسی کی یاد سے دل کا اندھیرا اور بڑھتا ہے
یہ گھر میرے سلگنے سے منور ہو نہیں سکتا
غلام حسین ساجد
ٹیگز:
| یاد |
| 2 لائنیں شیری |
یاد اشکوں میں بہا دی ہم نے
آ کہ ہر بات بھلا دی ہم نے
غلام محمد قاصر
بجلی چمکی تو ابر رویا
یاد آ گئی کیا ہنسی کسی کی
گویا فقیر محمد
یادوں کی بوچھاروں سے جب پلکیں بھیگنے لگتی ہیں
سوندھی سوندھی لگتی ہے تب ماضی کی رسوائی بھی
گلزار
اک تری یاد سے اک تیرے تصور سے ہمیں
آ گئے یاد کئی نام حسیناؤں کے
حبیب جالب