تمہاری یاد کے جب زخم بھرنے لگتے ہیں
کسی بہانے تمہیں یاد کرنے لگتے ہیں
فیض احمد فیض
دنیائے تصور ہم آباد نہیں کرتے
یاد آتے ہو تم خود ہی ہم یاد نہیں کرتے
فنا نظامی کانپوری
پھر کسی کی یاد نے تڑپا دیا
پھر کلیجہ تھام کر ہم رہ گئے
فانی بدایونی
اس کو بھولے تو ہوئے ہو فانیؔ
کیا کروگے وہ اگر یاد آیا
فانی بدایونی
خوابوں پر اختیار نہ یادوں پہ زور ہے
کب زندگی گزاری ہے اپنے حساب میں
فاطمہ حسن
زندگی ہو تو کئی کام نکل آتے ہیں
یاد آؤں گا کبھی میں بھی ضرورت میں اسے
فاضل جمیلی
اب تو ان کی یاد بھی آتی نہیں
کتنی تنہا ہو گئیں تنہائیاں
nowadays even her thoughts do not intrude
see how forlorn and lonely is my solitude
فراق گورکھپوری