EN हिंदी
دنیائے تصور ہم آباد نہیں کرتے | شیح شیری
duniya-e-tasawwur hum aabaad nahin karte

غزل

دنیائے تصور ہم آباد نہیں کرتے

فنا نظامی کانپوری

;

دنیائے تصور ہم آباد نہیں کرتے
یاد آتے ہو تم خود ہی ہم یاد نہیں کرتے

وہ جور مسلسل سے باز آ تو گئے لیکن
بے داد یہ کیا کم ہے بے داد نہیں کرتے

ساحل کے تماشائی ہر ڈوبنے والے پر
افسوس تو کرتے ہیں امداد نہیں کرتے

کچھ درد کی شدت ہے کچھ پاس محبت ہے
ہم آہ تو کرتے ہیں فریاد نہیں کرتے

صحرا سے بہاروں کو لے آئے چمن والے
اور اپنے گلستاں کو آباد نہیں کرتے