EN हिंदी
خواب میں دیکھ رہا ہوں کہ حقیقت میں اسے | شیح شیری
KHwab mein dekh raha hun ki haqiqat mein use

غزل

خواب میں دیکھ رہا ہوں کہ حقیقت میں اسے

فاضل جمیلی

;

خواب میں دیکھ رہا ہوں کہ حقیقت میں اسے
میں کبھی دیکھ نہیں سکتا مصیبت میں اسے

وہ مرا یار طرحدار کہ خوش فہم بھی ہے
کوئی دھوکہ ہی نہ دے جائے محبت میں اسے

زندگی ہو تو کئی کام نکل آتے ہیں
یاد آؤں گا کبھی میں بھی ضرورت میں اسے

اک تعلق تھا کہ شیشے کی طرح ٹوٹ گیا
جوڑ سکتا ہی نہیں میں کسی صورت میں اسے

آج تک جسم مرا ٹوٹ رہا ہے فاضلؔ
میں نے دیکھا تھا کبھی نیند کی حالت میں اسے