خواب میں دیکھ رہا ہوں کہ حقیقت میں اسے
میں کبھی دیکھ نہیں سکتا مصیبت میں اسے
وہ مرا یار طرحدار کہ خوش فہم بھی ہے
کوئی دھوکہ ہی نہ دے جائے محبت میں اسے
زندگی ہو تو کئی کام نکل آتے ہیں
یاد آؤں گا کبھی میں بھی ضرورت میں اسے
اک تعلق تھا کہ شیشے کی طرح ٹوٹ گیا
جوڑ سکتا ہی نہیں میں کسی صورت میں اسے
آج تک جسم مرا ٹوٹ رہا ہے فاضلؔ
میں نے دیکھا تھا کبھی نیند کی حالت میں اسے
غزل
خواب میں دیکھ رہا ہوں کہ حقیقت میں اسے
فاضل جمیلی