EN हिंदी
وفا شیاری | شیح شیری

وفا

80 شیر

عشق ہے بے گداز کیوں حسن ہے بے نیاز کیوں
میری وفا کہاں گئی ان کی جفا کو کیا ہوا

عبد المجید سالک




جو انہیں وفا کی سوجھی تو نہ زیست نے وفا کی
ابھی آ کے وہ نہ بیٹھے کہ ہم اٹھ گئے جہاں سے

عبد المجید سالک




رہ عشق و وفا بھی کوچہ و بازار ہو جیسے
کبھی جو ہو نہیں پاتا وہ سودا یاد آتا ہے

ابو محمد سحر




بے وفا تم با وفا میں دیکھیے ہوتا ہے کیا
غیظ میں آنے کو تم ہو مجھ کو پیار آنے کو ہے

آغا حجو شرف




ڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتی
یہ خزانے تجھے ممکن ہے خرابوں میں ملیں

seek ye pearls of faithfulness in those lost and drowned
it well could be these treasures in wastelands do abound

احمد فراز




مری وفا ہے مرے منہ پہ ہاتھ رکھے ہوئے
تو سوچتا ہے کہ کچھ بھی نہیں سمجھتا میں

احمد کامران




مجھے معلوم ہے اہل وفا پر کیا گزرتی ہے
سمجھ کر سوچ کر تجھ سے محبت کر رہا ہوں میں

احمد مشتاق