EN हिंदी
وفا شیاری | شیح شیری

وفا

80 شیر

وفا کا عہد تھا دل کو سنبھالنے کے لئے
وہ ہنس پڑے مجھے مشکل میں ڈالنے کے لئے

احسان دانش




جو طلب پہ عہد وفا کیا تو وہ آبروئے وفا گئی
سر عام جب ہوئے مدعی تو ثواب صدق و وفا گیا

فیض احمد فیض




یقیں مجھے بھی ہے وہ آئیں گے ضرور مگر
وفا کرے گی کہاں تک کہ زندگی ہی تو ہے

فاروق بانسپاری




تو جفاؤں سے جو بدنام کئے جاتا ہے
یاد آئے گی تجھے میری وفا میرے بعد

فضل حسین صابر




وفا کے شہر میں اب لوگ جھوٹ بولتے ہیں
تو آ رہا ہے مگر سچ کو مانتا ہے تو آ

غلام محمد قاصر




دشمنوں کی جفا کا خوف نہیں
دوستوں کی وفا سے ڈرتے ہیں

I do nor fear injury from my enemies
what frightens me is my friend's fidelities

حفیظ بنارسی




وفا نظر نہیں آتی کہیں زمانے میں
وفا کا ذکر کتابوں میں دیکھ لیتے ہیں

حفیظ بنارسی