مجھ سے کیا ہو سکا وفا کے سوا
مجھ کو ملتا بھی کیا سزا کے سوا
حفیظ جالندھری
وفا جس سے کی بے وفا ہو گیا
جسے بت بنایا خدا ہو گیا
I was constant but she eschewed fidelity
the one I idolized, alas, claimed divinity
حفیظ جالندھری
وفا کا لازمی تھا یہ نتیجہ
سزا اپنے کیے کی پا رہا ہوں
حفیظ جالندھری
وفاؤں کے بدلے جفا کر رہے ہیں
میں کیا کر رہا ہوں وہ کیا کر رہے ہیں
حفیظ جالندھری
ان کی جفاؤں پر بھی وفا کا ہوا گماں
اپنی وفاؤں کو بھی فراموش کر دیا
حمید جالندھری
یہ جفاؤں کی سزا ہے کہ تماشائی ہے تو
یہ وفاؤں کی سزا ہے کہ پئے دار ہوں میں
حامد مختار حامد
وفا پرچھائیں کی اندھی پرستش
محبت نام ہے محرومیوں کا
حسن اکبر کمال