EN हिंदी
وفا شیاری | شیح شیری

وفا

80 شیر

بہت مشکل زمانوں میں بھی ہم اہل محبت
وفا پر عشق کی بنیاد رکھنا چاہتے ہیں

افتخار عارف




وفا کے باب میں کار سخن تمام ہوا
مری زمین پہ اک معرکہ لہو کا بھی ہو

افتخار عارف




وفا کی خیر مناتا ہوں بے وفائی میں بھی
میں اس کی قید میں ہوں قید سے رہائی میں بھی

افتخار عارف




یا وفا ہی نہ تھی زمانہ میں
یا مگر دوستوں نے کی ہی نہیں

اسماعیلؔ میرٹھی




وفا اخلاص قربانی محبت
اب ان لفظوں کا پیچھا کیوں کریں ہم

جون ایلیا




دنیا کے ستم یاد نہ اپنی ہی وفا یاد
اب مجھ کو نہیں کچھ بھی محبت کے سوا یاد

جگر مراد آبادی




وہ کہتے ہیں ہر چوٹ پر مسکراؤ
وفا یاد رکھو ستم بھول جاؤ

کلیم عاجز