EN हिंदी
تنہائی شیاری | شیح شیری

تنہائی

66 شیر

ساری دنیا ہمیں پہچانتی ہے
کوئی ہم سا بھی نہ تنہا ہوگا

احمد ندیم قاسمی




دل دبا جاتا ہے کتنا آج غم کے بار سے
کیسی تنہائی ٹپکتی ہے در و دیوار سے

اکبر حیدرآبادی




کچھ تو تنہائی کی راتوں میں سہارا ہوتا
تم نہ ہوتے نہ سہی ذکر تمہارا ہوتا

اختر شیرانی




بھیڑ کے خوف سے پھر گھر کی طرف لوٹ آیا
گھر سے جب شہر میں تنہائی کے ڈر سے نکلا

علیم مسرور




میرا کرب مری تنہائی کی زینت
میں چہروں کے جنگل کا سناٹا ہوں

عنبر بہرائچی




مرے گھر میں تو کوئی بھی نہیں ہے
خدا جانے میں کس سے ڈر رہا ہوں

امیر قزلباش




ماں کی دعا نہ باپ کی شفقت کا سایا ہے
آج اپنے ساتھ اپنا جنم دن منایا ہے

انجم سلیمی