EN हिंदी
تنہائی شیاری | شیح شیری

تنہائی

66 شیر

تیرے جلووں نے مجھے گھیر لیا ہے اے دوست
اب تو تنہائی کے لمحے بھی حسیں لگتے ہیں

سیماب اکبرآبادی




تنہائی کی یہ کون سی منزل ہے رفیقو
تاحد نظر ایک بیابان سا کیوں ہے

شہریار




تنہائی سے آتی نہیں دن رات مجھے نیند
یارب مرا ہم خواب و ہم آغوش کہاں ہے

شیخ ظہور الدین حاتم