EN हिंदी
تنہائی شیاری | شیح شیری

تنہائی

66 شیر

گو مجھے احساس تنہائی رہا شدت کے ساتھ
کاٹ دی آدھی صدی ایک اجنبی عورت کے ساتھ

انور شعور




کس قدر بد نامیاں ہیں میرے ساتھ
کیا بتاؤں کس قدر تنہا ہوں میں

انور شعور




سر بلندی مری تنہائی تک آ پہنچی ہے
میں وہاں ہوں کہ جہاں کوئی نہیں میرے سوا

ارشد عبد الحمید




یہ انتظار نہیں شمع ہے رفاقت کی
اس انتظار سے تنہائی خوبصورت ہے

ارشد عبد الحمید




عید کا دن ہے سو کمرے میں پڑا ہوں اسلمؔ
اپنے دروازے کو باہر سے مقفل کر کے

اسلم کولسری




اک آگ غم تنہائی کی جو سارے بدن میں پھیل گئی
جب جسم ہی سارا جلتا ہو پھر دامن دل کو بچائیں کیا

اطہر نفیس




یادوں کی محفل میں کھو کر
دل اپنا تنہا تنہا ہے

آزاد گلاٹی