EN हिंदी
تنہائی شیاری | شیح شیری

تنہائی

66 شیر

دریا کی وسعتوں سے اسے ناپتے نہیں
تنہائی کتنی گہری ہے اک جام بھر کے دیکھ

عادل منصوری




ذرا دیر بیٹھے تھے تنہائی میں
تری یاد آنکھیں دکھانے لگی

عادل منصوری




بنا رکھی ہیں دیواروں پہ تصویریں پرندوں کی
وگرنہ ہم تو اپنے گھر کی ویرانی سے مر جائیں

افضل خان




ہم اپنی دھوپ میں بیٹھے ہیں مشتاقؔ
ہمارے ساتھ ہے سایہ ہمارا

احمد مشتاق




تنہائی میں کرنی تو ہے اک بات کسی سے
لیکن وہ کسی وقت اکیلا نہیں ہوتا

احمد مشتاق




اک سفینہ ہے تری یاد اگر
اک سمندر ہے مری تنہائی

احمد ندیم قاسمی




مسافر ہی مسافر ہر طرف ہیں
مگر ہر شخص تنہا جا رہا ہے

احمد ندیم قاسمی