EN हिंदी
تنہائی شیاری | شیح شیری

تنہائی

66 شیر

دروازے پر پہرہ دینے
تنہائی کا بھوت کھڑا ہے

محمد علوی




مکاں ہے قبر جسے لوگ خود بناتے ہیں
میں اپنے گھر میں ہوں یا میں کسی مزار میں ہوں

منیر نیازی




صبح تک کون جئے گا شب تنہائی میں
دل ناداں تجھے امید سحر ہے بھی تو کیا

مضطر خیرآبادی




تنہائی کے لمحات کا احساس ہوا ہے
جب تاروں بھری رات کا احساس ہوا ہے

نسیم شاہجہانپوری




شہر میں کس سے سخن رکھیے کدھر کو چلیے
اتنی تنہائی تو گھر میں بھی ہے گھر کو چلیے

نصیر ترابی




ہچکیاں رات درد تنہائی
آ بھی جاؤ تسلیاں دے دو

ناصر جونپوری




میں سوتے سوتے کئی بار چونک چونک پڑا
تمام رات ترے پہلوؤں سے آنچ آئی

ناصر کاظمی