EN हिंदी
تنہائی شیاری | شیح شیری

تنہائی

66 شیر

تنہائیاں تمہارا پتہ پوچھتی رہیں
شب بھر تمہاری یاد نے سونے نہیں دیا

ناصر کاظمی




اکیلا اس کو نہ چھوڑا جو گھر سے نکلا وہ
ہر اک بہانے سے میں اس صنم کے ساتھ رہا

نظیر اکبرآبادی




ایک محفل میں کئی محفلیں ہوتی ہیں شریک
جس کو بھی پاس سے دیکھو گے اکیلا ہوگا

ندا فاضلی




اتنے گھنے بادل کے پیچھے
کتنا تنہا ہوگا چاند

پروین شاکر




دن کو دفتر میں اکیلا شب بھرے گھر میں اکیلا
میں کہ عکس منتشر ایک ایک منظر میں اکیلا

راجیندر منچندا بانی




سمٹتی پھیلتی تنہائی سوتے جاگتے درد
وہ اپنے اور مرے درمیان چھوڑ گیا

ریاض مجید




بھیڑ تنہائیوں کا میلا ہے
آدمی آدمی اکیلا ہے

صبا اکبرآبادی