کسی کے ہاتھ میں جام شراب آیا ہے
کہ ماہتاب تہ آفتاب آیا ہے
نگاہ شوق مبارک نشاط گل چینی
رخ نگار پہ رنگ عتاب آیا ہے
سزائے زہد شب ماہتاب کیا کم تھی
کہ روز ابر بھی بن کے عذاب آیا ہے
ضیائے حسن و فروغ حیا کی آمیزش
شفق کی گود میں یا آفتاب آیا ہے
تری نگاہ کی ہلکی سی ایک جنبش سے
جہان شوق میں کیا انقلاب آیا ہے
غزل
کسی کے ہاتھ میں جام شراب آیا ہے
غلام ربانی تاباںؔ