EN हिंदी
ایک ہی جام کو پلا ساقی | شیح شیری
ek hi jam ko pila saqi

غزل

ایک ہی جام کو پلا ساقی

تاباں عبد الحی

;

ایک ہی جام کو پلا ساقی
عدل اور ہوش لے گیا ساقی

ابر ہے مجھ کو مے پلا ساقی
اس ہوا میں نہ جی کڑھا ساقی

لب دریا پہ چاندنی دیکھوں
ہو اگر مجھ سے آشنا ساقی

صبح آیا شراب میں مخمور
نیند سے اٹھ کے مسمسا ساقی

سب کے تئیں تو نے مے پلائی ہے
میں ترستا ہی رہ گیا ساقی

قہر ہے مے اگر نہ دے اس وقت
جھوم آئی ہے کیا گھٹا ساقی

کیا مزے سے کروں چمن کی سیر
گرچہ ہو ابر اور مرا ساقی

درد سر ہے خمار سے مجھ کو
جلد لے کر شراب آ ساقی

گر تو تاباںؔ کو مے پلاوے گا
ترا احساں نہ ہوگا کیا ساقی