EN हिंदी
موٹ شیاری | شیح شیری

موٹ

80 شیر

آئی ہوگی کسی کو ہجر میں موت
مجھ کو تو نیند بھی نہیں آتی

اکبر الہ آبادی




بوڑھوں کے ساتھ لوگ کہاں تک وفا کریں
بوڑھوں کو بھی جو موت نہ آئے تو کیا کریں

اکبر الہ آبادی




اے اجل کچھ زندگی کا حق بھی ہے
زندگی تیری امانت ہی سہی

اکبر حیدری




چھوڑ کے مال و دولت ساری دنیا میں اپنی
خالی ہاتھ گزر جاتے ہیں کیسے کیسے لوگ

اکبر حیدرآبادی




اب نہیں لوٹ کے آنے والا
گھر کھلا چھوڑ کے جانے والا

اختر نظمی




کون جینے کے لیے مرتا رہے
لو، سنبھالو اپنی دنیا ہم چلے

اختر سعید خان




وہ اگر آ نہ سکے موت ہی آئی ہوتی
ہجر میں کوئی تو غمخوار ہمارا ہوتا

اختر شیرانی