نشہ تھا زندگی کا شرابوں سے تیز تر
ہم گر پڑے تو موت اٹھا لے گئی ہمیں
عرفان احمد
موت برحق ہے ایک دن لیکن
نیند راتوں کو خوب آتی ہے
جمال اویسی
اس گلی نے یہ سن کے صبر کیا
جانے والے یہاں کے تھے ہی نہیں
جون ایلیا
موت کیا ایک لفظ بے معنی
جس کو مارا حیات نے مارا
جگر مراد آبادی
مری زندگی تو گزری ترے ہجر کے سہارے
مری موت کو بھی پیارے کوئی چاہیئے بہانہ
جگر مراد آبادی
زندگی اک حادثہ ہے اور کیسا حادثہ
موت سے بھی ختم جس کا سلسلہ ہوتا نہیں
جگر مراد آبادی
اس وہم سے کہ نیند میں آئے نہ کچھ خلل
احباب زیر خاک سلا کر چلے گئے
جوشؔ ملسیانی
ٹیگز:
| موٹ |
| 2 لائنیں شیری |