EN हिंदी
موٹ شیاری | شیح شیری

موٹ

80 شیر

نہیں ضرور کہ مر جائیں جاں نثار تیرے
یہی ہے موت کہ جینا حرام ہو جائے

فانی بدایونی




کم سے کم موت سے ایسی مجھے امید نہیں
زندگی تو نے تو دھوکے پہ دیا ہے دھوکہ

فراق گورکھپوری




موت کا بھی علاج ہو شاید
زندگی کا کوئی علاج نہیں

for death a cure there well may be
but for this life no remedy

فراق گورکھپوری




نہیں بچتا ہے بیمار محبت
سنا ہے ہم نے گویاؔ کی زبانی

گویا فقیر محمد




بے تعلق زندگی اچھی نہیں
زندگی کیا موت بھی اچھی نہیں

حفیظ جالندھری




زندگی فردوس گم گشتہ کو پا سکتی نہیں
موت ہی آتی ہے یہ منزل دکھانے کے لیے

حفیظ جالندھری




نہ گور سکندر نہ ہے قبر دارا
مٹے نامیوں کے نشاں کیسے کیسے

حیدر علی آتش