EN हिंदी
موٹ شیاری | شیح شیری

موٹ

80 شیر

لوگ اچھے ہیں بہت دل میں اتر جاتے ہیں
اک برائی ہے تو بس یہ ہے کہ مر جاتے ہیں

رئیس فروغ




کہانی ختم ہوئی اور ایسی ختم ہوئی
کہ لوگ رونے لگے تالیاں بجاتے ہوئے

رحمان فارس




موت آ جائے قید میں صیاد
آرزو ہو اگر رہائی کی

رند لکھنوی




روتے جو آئے تھے رلا کے گئے
ابتدا انتہا کو روتے ہیں

ریاضؔ خیرآبادی




مری نعش کے سرہانے وہ کھڑے یہ کہہ رہے ہیں
اسے نیند یوں نہ آتی اگر انتظار ہوتا

صفی لکھنوی




موت کہتے ہیں جس کو اے ساغرؔ
زندگی کی کوئی کڑی ہوگی

ساغر صدیقی




زمانہ بڑے شوق سے سن رہا تھا
ہمیں سو گئے داستاں کہتے کہتے

ثاقب لکھنوی