ماں کی آغوش میں کل موت کی آغوش میں آج
ہم کو دنیا میں یہ دو وقت سہانے سے ملے
کیف بھوپالی
رہنے کو سدا دہر میں آتا نہیں کوئی
تم جیسے گئے ایسے بھی جاتا نہیں
کیفی اعظمی
بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی
اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا
خالد شریف
جانے کیوں اک خیال سا آیا
میں نہ ہوں گا تو کیا کمی ہوگی
خلیلؔ الرحمن اعظمی
تری وفا میں ملی آرزوئے موت مجھے
جو موت مل گئی ہوتی تو کوئی بات بھی تھی
خلیلؔ الرحمن اعظمی
موت کی ایک علامت ہے اگر دیکھا جائے
روح کا چار عناصر پہ سواری کرنا
خورشید رضوی
ٹیگز:
| موٹ |
| 2 لائنیں شیری |
آخر اک روز تو پیوند زمیں ہونا ہے
جامۂ زیست نیا اور پرانا کیسا
لالہ مادھو رام جوہر