EN हिंदी
موٹ شیاری | شیح شیری

موٹ

80 شیر

ہماری زندگی تو مختصر سی اک کہانی تھی
بھلا ہو موت کا جس نے بنا رکھا ہے افسانہ

بیدم شاہ وارثی




زندگی کیا ہے عناصر میں ظہور ترتیب
موت کیا ہے انہیں اجزا کا پریشاں ہونا

چکبست برج نرائن




دنیا میری بلا جانے مہنگی ہے یا سستی ہے
موت ملے تو مفت نہ لوں ہستی کی کیا ہستی ہے

فانی بدایونی




کسی کے ایک اشارے میں کس کو کیا نہ ملا
بشر کو زیست ملی موت کو بہانہ ملا

فانی بدایونی




موت آنے تک نہ آئے اب جو آئے ہو تو ہائے
زندگی مشکل ہی تھی مرنا بھی مشکل ہو گیا

فانی بدایونی




موت کا انتظار باقی ہے
آپ کا انتظار تھا نہ رہا

فانی بدایونی




ناامیدی موت سے کہتی ہے اپنا کام کر
آس کہتی ہے ٹھہر خط کا جواب آنے کو ہے

فانی بدایونی