EN हिंदी
موٹ شیاری | شیح شیری

موٹ

80 شیر

موت نہ آئی تو علویؔ
چھٹی میں گھر جائیں گے

محمد علوی




مجھ کو معلوم ہے انجام محبت کیا ہے
ایک دن موت کی امید پہ جینا ہوگا

مبارک عظیم آبادی




مٹی کا بدن کر دیا مٹی کے حوالے
مٹی کو کہیں تاج محل میں نہیں رکھا

منور رانا




زندگی سے تو خیر شکوہ تھا
مدتوں موت نے بھی ترسایا

نریش کمار شاد




جو لوگ موت کو ظالم قرار دیتے ہیں
خدا ملائے انہیں زندگی کے ماروں سے

نظیر صدیقی




خاک اور خون سے اک شمع جلائی ہے نشورؔ
موت سے ہم نے بھی سیکھی ہے حیات آرائی

نشور واحدی




شکریہ اے قبر تک پہنچانے والو شکریہ
اب اکیلے ہی چلے جائیں گے اس منزل سے ہم

قمر جلالوی