EN हिंदी
موٹ شیاری | شیح شیری

موٹ

80 شیر

حد سے گزرا جب انتظار ترا
موت کا ہم نے انتظار کیا

میر علی اوسط رشک




انیسؔ دم کا بھروسا نہیں ٹھہر جاؤ
چراغ لے کے کہاں سامنے ہوا کے چلے

میر انیس




نہ سکندر ہے نہ دارا ہے نہ قیصر ہے نہ جم
بے محل خاک میں ہیں قصر بنانے والے

مرزارضا برق ؔ




موت سے کس کو رستگاری ہے
آج وہ کل ہماری باری ہے

مرزا شوقؔ  لکھنوی




دن ڈھل رہا تھا جب اسے دفنا کے آئے تھے
سورج بھی تھا ملول زمیں پر جھکا ہوا

محمد علوی




میں ناحق دن کاٹ رہا ہوں
کون یہاں سو سال جیا ہے

محمد علوی




موت بھی دور بہت دور کہیں پھرتی ہے
کون اب آ کے اسیروں کو رہائی دے گا

محمد علوی