EN हिंदी
اشق شیاری | شیح شیری

اشق

422 شیر

وہ چاندنی کا بدن خوشبوؤں کا سایہ ہے
بہت عزیز ہمیں ہے مگر پرایا ہے

بشیر بدر




وہ چہرہ کتابی رہا سامنے
بڑی خوب صورت پڑھائی ہوئی

بشیر بدر




وہ شخص جس کو دل و جاں سے بڑھ کے چاہا تھا
بچھڑ گیا تو بظاہر کوئی ملال نہیں

بشیر بدر




گلا بھی تجھ سے بہت ہے مگر محبت بھی
وہ بات اپنی جگہ ہے یہ بات اپنی جگہ

باصر سلطان کاظمی




سودائے عشق اور ہے وحشت کچھ اور شے
مجنوں کا کوئی دوست فسانہ نگار تھا

بیخود دہلوی




عشق بھی ہے کس قدر بر خود غلط
ان کی بزم ناز اور خودداریاں

بسمل سعیدی




اک عشق کا غم آفت اور اس پہ یہ دل آفت
یا غم نہ دیا ہوتا یا دل نہ دیا ہوتا

چراغ حسن حسرت