EN हिंदी
اشق شیاری | شیح شیری

اشق

422 شیر

اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا
راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا

sorrows other than love's longing does this life provide
comforts other than a lover's union too abide

فیض احمد فیض




اور کیا دیکھنے کو باقی ہے
آپ سے دل لگا کے دیکھ لیا

what else is there now for me to view
I have experienced being in love with you

فیض احمد فیض




دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے
وہ جا رہا ہے کوئی شب غم گزار کے

فیض احمد فیض




گر بازی عشق کی بازی ہے جو چاہو لگا دو ڈر کیسا
گر جیت گئے تو کیا کہنا ہارے بھی تو بازی مات نہیں

فیض احمد فیض




نہ جانے کیسا سمندر ہے عشق کا جس میں
کسی کو دیکھا نہیں ڈوب کے ابھرتے ہوئے

فراغ روہوی




اس کے بارے میں بہت سوچتا ہوں
مجھ سے بچھڑا تو کدھر جائے گا

فرحت عباس شاہ




علاج اپنا کراتے پھر رہے ہو جانے کس کس سے
محبت کر کے دیکھو نا محبت کیوں نہیں کرتے

فرحت احساس