کبھی تو شام ڈھلے اپنے گھر گئے ہوتے
کسی کی آنکھ میں رہ کر سنور گئے ہوتے
سنگار دان میں رہتے ہو آئنے کی طرح
کسی کے ہاتھ سے گر کر بکھر گئے ہوتے
غزل نے بہتے ہوئے پھول چن لیے ورنہ
غموں میں ڈوب کر ہم لوگ مر گئے ہوتے
عجیب رات تھی کل تم بھی آ کے لوٹ گئے
جب آ گئے تھے تو پل بھر ٹھہر گئے ہوتے
بہت دنوں سے ہے دل اپنا خالی خالی سا
خوشی نہیں تو اداسی سے بھر گئے ہوتے
غزل
کبھی تو شام ڈھلے اپنے گھر گئے ہوتے
بشیر بدر