EN हिंदी
کبھی تو شام ڈھلے اپنے گھر گئے ہوتے | شیح شیری
kabhi to sham Dhale apne ghar gae hote

غزل

کبھی تو شام ڈھلے اپنے گھر گئے ہوتے

بشیر بدر

;

کبھی تو شام ڈھلے اپنے گھر گئے ہوتے
کسی کی آنکھ میں رہ کر سنور گئے ہوتے

سنگار دان میں رہتے ہو آئنے کی طرح
کسی کے ہاتھ سے گر کر بکھر گئے ہوتے

غزل نے بہتے ہوئے پھول چن لیے ورنہ
غموں میں ڈوب کر ہم لوگ مر گئے ہوتے

عجیب رات تھی کل تم بھی آ کے لوٹ گئے
جب آ گئے تھے تو پل بھر ٹھہر گئے ہوتے

بہت دنوں سے ہے دل اپنا خالی خالی سا
خوشی نہیں تو اداسی سے بھر گئے ہوتے