وہ غزل والوں کا اسلوب سمجھتے ہوں گے
چاند کہتے ہیں کسے خوب سمجھتے ہوں گے
اتنی ملتی ہے مری غزلوں سے صورت تیری
لوگ تجھ کو مرا محبوب سمجھتے ہوں گے
میں سمجھتا تھا محبت کی زباں خوشبو ہے
پھول سے لوگ اسے خوب سمجھتے ہوں گے
دیکھ کر پھول کے اوراق پہ شبنم کچھ لوگ
ترا اشکوں بھرا مکتوب سمجھتے ہوں گے
بھول کر اپنا زمانہ یہ زمانے والے
آج کے پیار کو معیوب سمجھتے ہوں گے
غزل
وہ غزل والوں کا اسلوب سمجھتے ہوں گے
بشیر بدر