EN हिंदी
انتر شیاری | شیح شیری

انتر

93 شیر

ہوا ہے یوں بھی کہ اک عمر اپنے گھر نہ گئے
یہ جانتے تھے کوئی راہ دیکھتا ہوگا

افتخار عارف




آنے میں سدا دیر لگاتے ہی رہے تم
جاتے رہے ہم جان سے آتے ہی رہے تم

Delay in arriving always managed to contrive
this world I was leaving, yet you didn't arrive

امام بخش ناسخ




تمام عمر یوں ہی ہو گئی بسر اپنی
شب فراق گئی روز انتظار آیا

امام بخش ناسخ




سو چاند بھی چمکیں گے تو کیا بات بنے گی
تم آئے تو اس رات کی اوقات بنے گی

جاں نثاراختر




نیند کو روکنا مشکل تھا پر جاگ کے کاٹی رات
سوتے میں آ جاتے وہ تو نیچی ہوتی بات

جمیل الدین عالی




اب خاک اڑ رہی ہے یہاں انتظار کی
اے دل یہ بام و در کسی جان جہاں کے تھے

جون ایلیا




جان لیوا تھیں خواہشیں ورنہ
وصل سے انتظار اچھا تھا

جون ایلیا