EN हिंदी
انتر شیاری | شیح شیری

انتر

93 شیر

تیرے آنے کی کیا امید مگر
کیسے کہہ دوں کہ انتظار نہیں

فراق گورکھپوری




اے گردشو تمہیں ذرا تاخیر ہو گئی
اب میرا انتظار کرو میں نشے میں ہوں

گنیش بہاری طرز




ان کے آنے کے بعد بھی جالبؔ
دیر تک ان کا انتظار رہا

حبیب جالب




تمام عمر ترا انتظار ہم نے کیا
اس انتظار میں کس کس سے پیار ہم نے کیا

حفیظ ہوشیارپوری




وہ مجھے چھوڑ کے اک شام گئے تھے ناصرؔ
زندگی اپنی اسی شام سے آگے نہ بڑھی

حکیم ناصر




کہیں وہ آ کے مٹا دیں نہ انتظار کا لطف
کہیں قبول نہ ہو جائے التجا میری

let her not come to me and this pleasure destroy
let not my prayers be answered, for waiting is a joy

حسرتؔ جے پوری




غم جہاں کو شرمسار کرنے والے کیا ہوئے
وہ ساری عمر انتظار کرنے والے کیا ہوئے

افتخار عارف