EN हिंदी
انتر شیاری | شیح شیری

انتر

93 شیر

بے خودی لے گئی کہاں ہم کو
دیر سے انتظار ہے اپنا

میر تقی میر




نہیں ہے دیر یہاں اپنی جان جانے میں
تمہارے آنے کا بس انتظار باقی ہے

مرزا آسمان جاہ انجم




چمن میں شب کو گھرا ابر نو بہار رہا
حضور آپ کا کیا کیا نہ انتظار رہا

مرزا شوقؔ  لکھنوی




تم آ گئے ہو تو مجھ کو ذرا سنبھلنے دو
ابھی تو نشہ سا آنکھوں میں انتظار کا ہے

محمد احمد رمز




تم آ گئے ہو تم مجھ کو ذرا سنبھلنے دو
ابھی تو نشہ سا آنکھوں میں انتظار کا ہے

محمد احمد رمز




دیکھا نہ ہوگا تو نے مگر انتظار میں
چلتے ہوئے سمے کو ٹھہرتے ہوئے بھی دیکھ

محمد علوی




ہے کس کا انتظار کہ خواب عدم سے بھی
ہر بار چونک پڑتے ہیں آواز پا کے ساتھ

مومن خاں مومن