EN हिंदी
انتر شیاری | شیح شیری

انتر

93 شیر

آپ کا اعتبار کون کرے
روز کا انتظار کون کرے

who can depend on what you say?
who will wait each every day?

داغؔ دہلوی




غضب کیا ترے وعدے پہ اعتبار کیا
تمام رات قیامت کا انتظار کیا

داغؔ دہلوی




گلوں میں رنگ بھرے باد نوبہار چلے
چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے

فیض احمد فیض




جانتا ہے کہ وہ نہ آئیں گے
پھر بھی مصروف انتظار ہے دل

فیض احمد فیض




کب ٹھہرے گا درد اے دل کب رات بسر ہوگی
سنتے تھے وہ آئیں گے سنتے تھے سحر ہوگی

فیض احمد فیض




وہ آ رہے ہیں وہ آتے ہیں آ رہے ہوں گے
شب فراق یہ کہہ کر گزار دی ہم نے

فیض احمد فیض




یہ داغ داغ اجالا یہ شب گزیدہ سحر
وہ انتظار تھا جس کا یہ وہ سحر تو نہیں

فیض احمد فیض