EN हिंदी
دل شیاری | شیح شیری

دل

292 شیر

دل ویراں کو دیکھتے کیا ہو
یہ وہی آرزو کی بستی ہے

سیف الدین سیف




دل ہی عیار ہے بے وجہ دھڑک اٹھتا ہے
ورنہ افسردہ ہواؤں میں بلاوا کیسا

ساقی فاروقی




دل جو ٹوٹا ہے تو پھر یاد نہیں ہے کوئی
اس خرابے میں اب آباد نہیں ہے کوئی

سرفراز خالد




یہ جب ہے کہ اک خواب سے رشتہ ہے ہمارا
دن ڈھلتے ہی دل ڈوبنے لگتا ہے ہمارا

شہریار




دل سا وحشی کبھی قابو میں نہ آیا یارو
ہار کر بیٹھ گئے جال بچھانے والے

شہزاد احمد




دے کے دل ہاتھ ترے اپنے ہاتھ
ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں

شیخ ظہور الدین حاتم




دل دیکھتے ہی اس کو گرفتار ہو گیا
رسوائے شہر و کوچہ و بازار ہو گیا

شیخ ظہور الدین حاتم