EN हिंदी
دل شیاری | شیح شیری

دل

292 شیر

دل کی لہروں کا طول و عرض نہ پوچھ
کبھو دریا کبھو سفینہ ہے

شیخ ظہور الدین حاتم




دل اس کی تار زلف کے بل میں الجھ گیا
سلجھے گا کس طرح سے یہ بستار ہے غضب

شیخ ظہور الدین حاتم




اتنا میں انتظار کیا اس کی راہ میں
جو رفتہ رفتہ دل مرا بیمار ہو گیا

شیخ ظہور الدین حاتم




جو جی میں آوے تو ٹک جھانک اپنے دل کی طرف
کہ اس طرف کو ادھر سے بھی راہ نکلے ہے

شیخ ظہور الدین حاتم




کپڑے سفید دھو کے جو پہنے تو کیا ہوا
دھونا وہی جو دل کی سیاہی کو دھوئیے

شیخ ظہور الدین حاتم




میں جتنا ڈھونڈھتا ہوں اس کو اتنا ہی نہیں پاتا
کدھر ہے کس طرف ہے اور کہاں ہے دل خدا جانے

شیخ ظہور الدین حاتم




نہ کچھ ستم سے ترے آہ آہ کرتا ہوں
میں اپنے دل کی مدد گاہ گاہ کرتا ہوں

شیخ ظہور الدین حاتم